تفصیلات کے مطابق مسلم لیگ ق سے تعلق رکھنے والے اجمل خان وزیر اور مسلم لیگ ن سے تعلق رکھنے والے اشرف گجر ایڈووکیٹ اسلام آباد میں واقع ایک نجی ٹی وی کے دفتر ٹاک شو میں شرکت کے لیے آئے.دونوں حضرات پروگرام کے دوران بھی ایک دوسرے پر الفاظ کے تابڑ توڑ حملے کرتے رہے .تاہم جب پروگرام ختم ہوا تو اجمل وزیر اور اشرف گجر پروگرام کی لیڈی اینکر پرسن اور چینل کے دیگر عملے کی موجودگی میں ہی ایک دوسرے سے الجھ پڑے.دونوں نے ایک دوسرے کو زبردست ننگی گالیوں سے نوازا اور کمرے میں ہی موجود ایک اور مہمان خاتون کا بھی لحاظ کیے بغیر غلیظ زبان استعمال کرتے رہے .اس دوران پروگرام کی اینکر پرسن کی حالت دیکھنے سے تعلق رکھتی تھی اور اسے سمجھ نہیں آرہی تھی کہ اس صورتحال میں وہ کیا کرئے. غالبا جو کام وہ آن کیمرا نہیں کرا سکی ،اسے آف دی ریکارڈ ہوتا دیکھ کر کنفیوژ ہوگئی تھی. اس سے پہلے کے لیگی راہنمائوں کے درمیان جھگڑا باقاعدہ مارکٹائی کی شکل اختیار کرتا ،شور شرابا سن کے چینل کے سنئیر افراد پر مشتمل عملہ تیزی سے ریکارڈنگ روم میں پہنچا اور دونوں چراغ پاہ راہمائوں کو الگ الگ کمروں میں لے گیا. بعد ازاں دونوں حضرات کے درمیان وجہ تصفیہ یہ پتہ چلی کہ دوران شو اشرف گجر اور اجمل وزیر ایک دوسرے کے قائدین کے بارے میں ریمارکس پر ناخوش تھے جبکہ اجمل وزیر کو گلہ تھا کہ اشرف گجر نے انہیں پروگرام کے دوران بات کرنے کا موقع نہیں دیا.ق لیگی راہنماء کا پارا اس بات پر بھی خاصا چڑھا ہوا تھا کہ اشرف گجر پروگرام کے دوران اصل ٹاپک کے بجائے نواز شریف کی غیر ضروری تعریف کیے جارہے تھے.ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ اشرف گجر کو جمعہ جمعہ آٹھ دن ہوئیے کہ وہ سیاست میں آئے ،وہ سیاست دان نہیں ایک وکیل ہیں جنھیں سیاست کی الف ب تک نہیں پتا.اجمل وزیر کا یہ بھی کہنا تھا کہ اشرف گجر کی ساری سیاست نواز شریف کی تعریف و توضیح کے گرد گھومتی ہے ،اس کے علاوہ ان کا کوئی سیاسی تعارف نہیں...
Sunday 2 September 2012
نجی ٹی وی پر ٹاک شو کے بعد اجمل خان وزیر اور اشرف گجرالجھ پڑے،ایک دوسرے کو ننگی گالیاں
تفصیلات کے مطابق مسلم لیگ ق سے تعلق رکھنے والے اجمل خان وزیر اور مسلم لیگ ن سے تعلق رکھنے والے اشرف گجر ایڈووکیٹ اسلام آباد میں واقع ایک نجی ٹی وی کے دفتر ٹاک شو میں شرکت کے لیے آئے.دونوں حضرات پروگرام کے دوران بھی ایک دوسرے پر الفاظ کے تابڑ توڑ حملے کرتے رہے .تاہم جب پروگرام ختم ہوا تو اجمل وزیر اور اشرف گجر پروگرام کی لیڈی اینکر پرسن اور چینل کے دیگر عملے کی موجودگی میں ہی ایک دوسرے سے الجھ پڑے.دونوں نے ایک دوسرے کو زبردست ننگی گالیوں سے نوازا اور کمرے میں ہی موجود ایک اور مہمان خاتون کا بھی لحاظ کیے بغیر غلیظ زبان استعمال کرتے رہے .اس دوران پروگرام کی اینکر پرسن کی حالت دیکھنے سے تعلق رکھتی تھی اور اسے سمجھ نہیں آرہی تھی کہ اس صورتحال میں وہ کیا کرئے. غالبا جو کام وہ آن کیمرا نہیں کرا سکی ،اسے آف دی ریکارڈ ہوتا دیکھ کر کنفیوژ ہوگئی تھی. اس سے پہلے کے لیگی راہنمائوں کے درمیان جھگڑا باقاعدہ مارکٹائی کی شکل اختیار کرتا ،شور شرابا سن کے چینل کے سنئیر افراد پر مشتمل عملہ تیزی سے ریکارڈنگ روم میں پہنچا اور دونوں چراغ پاہ راہمائوں کو الگ الگ کمروں میں لے گیا. بعد ازاں دونوں حضرات کے درمیان وجہ تصفیہ یہ پتہ چلی کہ دوران شو اشرف گجر اور اجمل وزیر ایک دوسرے کے قائدین کے بارے میں ریمارکس پر ناخوش تھے جبکہ اجمل وزیر کو گلہ تھا کہ اشرف گجر نے انہیں پروگرام کے دوران بات کرنے کا موقع نہیں دیا.ق لیگی راہنماء کا پارا اس بات پر بھی خاصا چڑھا ہوا تھا کہ اشرف گجر پروگرام کے دوران اصل ٹاپک کے بجائے نواز شریف کی غیر ضروری تعریف کیے جارہے تھے.ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ اشرف گجر کو جمعہ جمعہ آٹھ دن ہوئیے کہ وہ سیاست میں آئے ،وہ سیاست دان نہیں ایک وکیل ہیں جنھیں سیاست کی الف ب تک نہیں پتا.اجمل وزیر کا یہ بھی کہنا تھا کہ اشرف گجر کی ساری سیاست نواز شریف کی تعریف و توضیح کے گرد گھومتی ہے ،اس کے علاوہ ان کا کوئی سیاسی تعارف نہیں...
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment