Saturday 13 July 2013

یہ بدگمانیاں ہمیں کہاں لے جائیں گی؟؟؟





اقوام متحدہ کا ملالہ ڈے گزرا ،فیس بک پر یاروں کے عجب تبصرے پڑھے،کوئی ڈرامہ کہہ رہا تھا تو کوئی سازش۔۔بھانت بھانت کی بولیاں۔۔۔۔۔۔مگر مجھے تو فخر محسوس ہوا کہ دنیا کے تمام لیڈرز میرے دیس کی اک بیٹی ،سوات کی گل مکئی کے پیچھے پیچھے تھے اور وہ شال میں لپٹی کلی سب سے آگے۔۔بھٹو سے لے کر بے نظیر اور ایوب سے لے کر مشرف تک کبھی کسی نے عالمی پلیٹ فارم پر سرسبز ہلالی پرچم کو اتنا اونچا کیا جس قدر وہ سولہ سال کی ایک نہیف سی لڑکی کرگئی؟؟؟ بان کی مون سے لے کر گورڈن براؤن تک سب میرے دیس کی بیٹی کو خراج تحسین پیش کر رہے تھے۔کہنے والوں نے کہا کہ اقوام عالم کے پلیٹ فارم پر اتنی پزیرائی یا نیلسن مینڈیلا کو ملی یا پھر اس دختر پاکستان کو کہ جس کی بہادری اور علم دوستی کے چرچے اب چاردہانگ عالم ہیں۔پتہ نہیں کیوں ہمیں ہر کام سازش،ہر شخص ایجنٹ لگنے لگتا ہے۔مجھے تو ایک ہی بات نظر آتی ہے اور وہ ہماری طبیعتوں میں چھپا ہوا حسد۔۔۔۔۔نہیں تو پھر اس ننھنی منی بے نظیر کو اپنے ملک میں اس قدر پزئرائی کیوں نہ مل سکی جس قدر غیر اس پر نچھاور ہیں؟؟ کچھ کا کہنا ہے کہ اس کی تقریر اغیار کو خوش کرنے کے لیے تھی۔حیرت ہے!!! اگر پہلی بار باچا خان کا نام اقوام متحدہ میں گونجا تو اس میں برا کیا؟؟ْاگر ملالہ نے پیغمبر اسلام کے بعد حضرت عیسی ، لارڈ بدھا، مارٹن لوتھر کنگ، نیسلن منڈیلا سمیت دیگر عالمی رہنماؤں کا بھی تذکرہ کیا تو تعجب کیا ؟؟آخر وہ اقوام عالم سے مخاطب تھی ،اسلام آباد کے کسی ڈی چوک میں جامعہ حفضہ کی طالبات سے تو نہیں ۔۔اس کی تقریر نہایت نپی تلی اور موقع مناسبت سے شاندار تھی۔۔۔۔۔ایک ایسے پوڈیم پرسے جہاں فیڈل کاسٹرو، جنرل ضیاء الحق، یاسر عرفات، بینظیر بھٹو، ہیل سلاسی، دلائی لامہ ، براک اوباما، جارج بش، نیلسن مینڈیلا اور ہیوگو شاویز جیسے رہنما خطاب کرچکے ،وہاں ایک سولہ برس کی لڑکی کا سادہ مگر بلا کا پراعتماد لہجہ کمال تھا۔۔۔اس نے جو بھی کہا وہ پاکستان کا حقیقی روشن چہرہ ہے۔۔کیا برا تھا اس کی تقریر میں ؟؟اگر اس نے علم سے محبت کا درس دیا تو یہی قرآن و سنت کی تعلیمات نہیں؟؟ اس نے اپنے دشمن کو بھی معاف کیا تو کیا یہی میرے کریم آقا کی سنت نہیں ؟؟؟ اس نے دہشت گردی کی مذمت کی تو کیا یہی میرے ملک کا ناسور نہیں؟؟ کیا تھی اس میں سازش؟؟کہاں تھا ڈرامہ؟؟؟ پتہ نہیں ہم اس قدر منفی سوچ کے حامل کیوں ہوگئے ہیں۔عمران خان کو ایک عالم سلام پیش کرتا ہے مگر شک نے ہماری سوچ کو اس قدر پراگیندہ کردیا کہ اس کی ملک کے لیے خدمات ہمیں نظر نہیں آتیں؟ڈاکٹر قادری کی دینی ،ملی اور فلاحی خدمات سے ایک جہاں واقف اور ایک دنیا انہیں پاکستانی سکالر کے طور پر جانتی ہے ۔مگر ہم ان کی حب الوطنی پر شک کو فرض منصبی سمجھتے رہے۔۔۔ڈاکٹر لعل خان ،مزدورں ،محنت کشوں اور مظلوم استحصال زدہ طبقے کے لیے جدوجہد کا ایک استعارہ ہے مگر ہم میں سے کتنے ہیں جو ان کے نام سے بھی واقف ہیں؟؟ْ عمران سے قادری اور پھر ملالہ تک بدگمانی ہمیں کہیں کا نہ چھوڑے گی۔۔ہر ایک پر شک کی روش سے لگتاہے میری قوم کو کسی فرشتے کا انتظار ہے جو ان کے سارے دکھوں کا مداوا کردے گا۔

2 comments:

  1. This comment has been removed by the author.

    ReplyDelete
  2. An excellent analysis of Malala's story! There is something serious wrong with our mentality. We are always looking for something negative even in a very noble story like Malala's. Bravo Tahir for standing up for the truth and raising the voice of sanity.

    ReplyDelete